Shahnaz Naqvi

شہناز نقوی

شہناز نقوی کی غزل

    ہم نے رستے میں کوئی شمع جلا دی ہوتی

    ہم نے رستے میں کوئی شمع جلا دی ہوتی دور سے ہی جو کبھی تم نے صدا دی ہوتی میرے سب گیت تمہارے ہی لیے ہیں شاید تم نے ان گیتوں میں آواز ملا دی ہوتی تم نے تو کچھ بھی نہ کہنے کی قسم کھائی تھی بات جو دل میں تھی ہم نے ہی بتا دی ہوتی بھیگ جانی تھیں اس طرح تمہاری پلکیں وہ کہانی جو تمہیں ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    ایسا نہیں کسی سے محبت نہیں ہمیں

    ایسا نہیں کسی سے محبت نہیں ہمیں پر کیا کریں کہ شوق وضاحت نہیں ہمیں اس طرح کھو گئے ہیں غم زندگی میں ہم پھولوں کو دیکھنے کی بھی فرصت نہیں ہمیں کتنے مکان ہم نے تو تعمیر کر لیے اور ان کو گھر بنانے کی چاہت نہیں ہمیں یوں بند ہو گئے ہیں دریچے بھی سوچ کے اب تو کسی سے کوئی شکایت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ظرف اس کا مری امید سے بڑھ کر نکلا

    ظرف اس کا مری امید سے بڑھ کر نکلا میں نے دریا جسے سمجھا وہ سمندر نکلا میں جسے دھوپ سمجھ کر کبھی گھبراتی تھی وہ میرے اپنے خیالات کا منظر نکلا ہم نے جانا تھا جسے ساری دنیا سے الگ وہ بھی دنیا کے رواجوں ہی کا خوگر نکلا کھو دیا جب تو احساس ہوا شدت سے میں جسے خار سمجھتی تھی گل تر ...

    مزید پڑھیے

    ہم موند کے پلکیں کبھی رویا نہیں کرتے

    ہم موند کے پلکیں کبھی رویا نہیں کرتے آنکھوں میں جو آنسو ہو تو سویا نہیں کرتے ہر تلخ حقیقت کو اڑاتے ہیں ہنسی میں ہم لوگ کسی بات پہ رویا نہیں کرتے اک عمر گزاری ہے تو معلوم ہوا ہے کشتی کو کنارے پہ ڈبویا نہیں کرتے آنکھوں سے جو جھڑتے ہیں وہ آنسو ہی بہت ہیں کلیوں کا تو ہم ہار پرویا ...

    مزید پڑھیے

    مرے رخسار پر آنسو کا قطرہ رک گیا ہوگا

    مرے رخسار پر آنسو کا قطرہ رک گیا ہوگا کسی کا اک حسیں چہرہ بہت دھندلا گیا ہوگا نہ جانے کس طرح سے کر لیا اپنا اسیر اس نے ہمارے ساتھ چل کر دور تک وہ آ گیا ہوگا سمندر کی حسیں لہریں کنارے پر رکیں جیسے وہ ایسے ہی میری دہلیز پر آ کر رکا ہوگا مرے اشعار کے لفظوں کو کوئی چھو نہ پائے گا کہ ...

    مزید پڑھیے