ہم موند کے پلکیں کبھی رویا نہیں کرتے

ہم موند کے پلکیں کبھی رویا نہیں کرتے
آنکھوں میں جو آنسو ہو تو سویا نہیں کرتے


ہر تلخ حقیقت کو اڑاتے ہیں ہنسی میں
ہم لوگ کسی بات پہ رویا نہیں کرتے


اک عمر گزاری ہے تو معلوم ہوا ہے
کشتی کو کنارے پہ ڈبویا نہیں کرتے


آنکھوں سے جو جھڑتے ہیں وہ آنسو ہی بہت ہیں
کلیوں کا تو ہم ہار پرویا نہیں کرتے


زیبائش دامان محبت ہے اسی سے
لگ جائے اگر داغ تو دھویا نہیں کرتے


اظہار محبت کبھی اس دشمن جاں سے
اس طرح سے کرتے ہیں کہ گویا نہیں کرتے


کھو کر تمہیں احساس ہوا مجھ کو یہ شہنازؔ
یوں پا کے کسی دوست کو کھویا نہیں کرتے