مرا محفل میں وہ محتاط لہجہ بھی تمہیں جانم
مرا محفل میں وہ محتاط لہجہ بھی تمہیں جانم مری خلوت کی سرگوشی کا چرچا بھی تمہیں جانم تصور بھی تخیل بھی تمنا بھی تمہیں جانم سفینہ بھی تلاطم بھی ہو دریا بھی تمہیں جانم نظر سے مارتے ہو اور ہونٹوں سے جلاتے ہو مرے قاتل بھی تم میرے مسیحا بھی تمہیں جانم یہ کیا منظر دکھایا مجھ کو ...