Shahjahan Jafri Hijab Amrohvi

شاہجہاں جعفری حجاب امروہوی

شاہجہاں جعفری حجاب امروہوی کی غزل

    مرا محفل میں وہ محتاط لہجہ بھی تمہیں جانم

    مرا محفل میں وہ محتاط لہجہ بھی تمہیں جانم مری خلوت کی سرگوشی کا چرچا بھی تمہیں جانم تصور بھی تخیل بھی تمنا بھی تمہیں جانم سفینہ بھی تلاطم بھی ہو دریا بھی تمہیں جانم نظر سے مارتے ہو اور ہونٹوں سے جلاتے ہو مرے قاتل بھی تم میرے مسیحا بھی تمہیں جانم یہ کیا منظر دکھایا مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    اس کی آنکھوں میں بارہا میں نے خود کو ہنستا ہوا سا پایا ہے

    اس کی آنکھوں میں بارہا میں نے خود کو ہنستا ہوا سا پایا ہے اس کی آواز کی کھنک میں کبھی میرا لہجہ سا گنگنایا ہے میری زلفیں کھلیں تو وہ مہکا ہونٹ اس کے ہلے تو میں بولی میری سرگوشیوں میں بھی اکثر ذکر بن کر وہ مسکرایا ہے میں نے سوچا جو اس کے بارے میں ڈھل گیا خود وہ میرے پیکر میں جب ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے دشمنی کی اور نہ یاری

    کسی سے دشمنی کی اور نہ یاری ادھوری زندگی ہم نے گزاری نہ منظر کوئی آنکھوں میں بسایا نہ خوشبو کوئی سانسوں میں اتاری دعا کے لفظ کنکر بن گئے ہیں مرے اندر ہے کیسی سنگساری شہر کی رونقیں اچھی بہت ہیں پر اپنے گھر کی ویرانی ہے پیاری وہی تو جیت کا احساس ہے اک جو بازی جان کر ہم نے ہے ...

    مزید پڑھیے