بس روح سچ ہے باقی کہانی فریب ہے
بس روح سچ ہے باقی کہانی فریب ہے جو کچھ بھی ہے زمینی زمانی فریب ہے رنگ اپنے اپنے وقت پہ کھلتے ہیں آنکھ پر اول فریب ہے کوئی ثانی فریب ہے سوداگران شعلگیٔ شر کے دوش پر مشکیز گاں سے جھانکتا پانی فریب ہے اس گھومتی زمیں پہ دوبارہ ملیں گے ہم ہجرت فرار نقل مکانی فریب ہے دریا کی اصل ...