ہمیں خبر بھی نہیں یار کھینچتا ہے کوئی
ہمیں خبر بھی نہیں یار کھینچتا ہے کوئی ہمارے بیچ میں دیوار کھینچتا ہے کوئی یہ کیسا دشت تحیر ہے یاں سے کوچ کرو ہمارے پاؤں سے رفتار کھینچتا ہے کوئی ہے چاک چاک ہمارے لہو کا پیراہن ہماری روح سے جھنکار کھینچتا ہے کوئی میں چل رہا ہوں مسلسل بنا توقف کے مجھے بہ صورت پرکار کھینچتا ہے ...