خود مجھ کو میرے دست کماں گیر سے ملا
خود مجھ کو میرے دست کماں گیر سے ملا جو زخم بھی ملا ہے اسی تیر سے ملا تجھ کو خبر بھی ہے مرے انکار کا جواب تیغ و سنان و خنجر و شمشیر سے ملا گم ہو گیا تھا میں کہیں دشت وجود میں میں اپنے اسم ذات کی تسخیر سے ملا ملنے کی کچھ خوشی نہ بچھڑنے کا خوف ہے اے مری جان تو بڑی تاخیر سے ملا اے رمز ...