Shahab Jafri

شہاب جعفری

شہاب جعفری کی غزل

    یہ محشر سوز و ساز کیا ہے

    یہ محشر سوز و ساز کیا ہے آخر مرا امتیاز کیا ہے دل محو صدائے درد کیوں ہے یہ عرض ہنر گداز کیا ہے مفہوم نوائے راز کیا تھا آواز شکست ساز کیا ہے ڈرتا ہوں کہ اپنا غم نہ ہو جائے اپنے سے یہ احتراز کیا ہے پا کر بھی تجھے میں سوچتا ہوں مٹنے کا مرے جواز کیا ہے اب تو جو ملا تو میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہجر و وصال یار کا موسم نکل گیا

    ہجر و وصال یار کا موسم نکل گیا اے درد عشق جاگ زمانہ بدل گیا کب تک یہ روز حشر سن اے شام انتظار کیا رات اب نہ آئے گی سورج تو ڈھل گیا اب کے کہاں سے آئے ہو ساون کے بادلو دیکھو تو سارا باغ ہی برکھا سے جل گیا جاؤں کہاں کہ تاب نہیں عرض نغمہ کی پانی میں آگ لگ گئی پتھر پگھل گیا ساتوں سروں ...

    مزید پڑھیے

    دل پر وفا کا بوجھ اٹھاتے رہے ہیں ہم

    دل پر وفا کا بوجھ اٹھاتے رہے ہیں ہم اپنا ہر امتیاز مٹاتے رہے ہیں ہم منہ پر جو یہ جلے ہوئے دامن کی راکھ ہے شعلوں میں زندگی کے نہاتے رہے ہیں ہم اتنا نہ کھل سکا کہ ہوا کس طرف کی ہے سارے جہاں کی خاک اڑاتے رہے ہیں ہم آنکھوں سے دل تک ایک جہان سکوت ہے سنتے ہیں اس دیار سے جاتے رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اب کہاں لے کے چھپیں عریاں بدن اور تن جلا

    اب کہاں لے کے چھپیں عریاں بدن اور تن جلا دھوپ ایسی ہے کہ سائے سے بھی پیراہن جلا چھین لو احساس مجھ سے چھین لو میرا شعور اس گھٹا میں تن پھنکا اس روشنی سے من جلا زندگی دشت سراب اور سر پہ اک سورج محیط میں تو میں ہوں میرے سائے کا بھی سب تن من جلا کس صدا کی ضرب سے ٹوٹا سکوت سنگ دشت ایک ...

    مزید پڑھیے

    بے سر و ساماں کچھ اپنی طبع سے ہیں گھر میں ہم

    بے سر و ساماں کچھ اپنی طبع سے ہیں گھر میں ہم شہر کہتے ہیں جسے ہیں اس کے پس منظر میں ہم شام ڈوبی پڑ رہے سورج کے در پر شب کی شب صبح بکھری چل پڑے خود کو لیے ٹھوکر میں ہم آگہی تو نے ہمیں کن وسعتوں میں گم کیا بے نشاں ہر ملک میں بے آسرا ہر گھر میں ہم اپنے ہی صحرا میں کھو جائیں گے اندازہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2