سوئے شہر آئے اڑاتے پرچم صحرا کو ہم
سوئے شہر آئے اڑاتے پرچم صحرا کو ہم اے جنوں اب کے الٹ کے رکھ ہی دیں دنیا کو ہم تھا کہیں ماضی میں تو اے حال اب آگے تیرا کام لے تو آئے تیری چوکھٹ تک ترے فردا کو ہم کتنے دانا ہیں لگا کر آگ سارے شہر کو ایک گنگا لے چلے جلتی ہوئی لنکا کو ہم مضطرب ہیں سارے سناٹے کہ آوازیں بنیں رہبرو دابے ...