Shahab Akhtar

شہاب اختر

شہاب اختر کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    میرؔ و غالبؔ کی طرح سحر بیاں سے نکلے

    میرؔ و غالبؔ کی طرح سحر بیاں سے نکلے شعر ایسا بھی کوئی دل سے زباں سے نکلے اشک سے بھیگے ہوئے میں مرے الفاظ غزل آگ سے کوئی لپک جیسے دھواں سے نکلے کوئی سیلاب بھی روکے سے نہیں رکتا ہے راستہ تھا ہی نہیں پھر بھی وہاں سے نکلے

    مزید پڑھیے

    دامن میں آنسو مت بونا

    دامن میں آنسو مت بونا ہاتھ آئے موتی کیا کھونا بھیگے کاغذ کی تحریر میں دھوپ نکل آئے تو دھونا چادر تو سرکاؤ سر سے آنگن میں بکھرا ہے سونا یہ محفل ہے ہنس لو گا لو تنہائی میں کھل کر رونا پیچھے مڑ کر دیکھنے والے پتھر میں تبدیل نہ ہونا اس سے کچھ کہنے کا مطلب آنسو میں آواز بھگونا

    مزید پڑھیے

10 نظم (Nazm)

    دل سے

    دل سے ہزار خیال نکلتے جب سے تمہیں دیکھا ہے تم سے پہلے زندگی میں کوئی چمک نہیں تھی اب ہاتھ بھی دعا کو اٹھتے ہیں اب نماز بھی میں پڑھتا ہوں تم سے پہلے میں ایسا نہیں تھا تم کو دیکھا تو دست سوال ہوا میں

    مزید پڑھیے

    معدوم ہوتی خوشبو

    اب کبھی اچانک سامنا ہوتا ہے تو کھنکتی مہکتی یادوں کے دھندلکے وہ سارے چمبن وہ سارے لمس وہ ساری خوشبوئیں بکھرنے لگتی ہیں ہم حیرت زدہ ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں کہ اب کیا باقی بچا ہے اس بے نام شناخت کے جو ہم دونوں کے بیچ سے دھیرے دھیرے معدوم ہوتی جا رہی ہے

    مزید پڑھیے

    تیری سنگ

    زلفوں کی خوشبو اندر تک اتر رہی ہے ہوائیں سرسرا رہی ہیں ہڈیوں ہی کوئی راگ بج رہا ہے یہ طبلہ خاموش ہے بہت ساون کی پھوہاروں کی تھاپ تیز ہے تم آؤ میرے سنگیت کو سنگت دینے کے لئے

    مزید پڑھیے

    سمندر کا راستہ

    جھیل جہاں سے میں لوٹا تھا صدی پہلے وہاں واپس پہنچنا چاہتا ہوں جھیل میں جانتا ہوں تم سمندر نہیں ہو میں کہ بس نہیں ہوں مجھے تمہارے سوا کوئی اور راستہ نہیں معلوم دنیا کے گھمسان میں کھویا رہا ہوں اب اچھا نہیں لگتا کچھ بھی صدی کے بعد لوٹا ہوں میں اپنی ذات میں واپس لوٹنا چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    میری شاعری

    ایک دفعہ جب راشن ختم ہوا تھا تو ردی نکالی تھی گھر سے کہ بیچ آئیں ہنس کے کہا تھا تم نے تب کہو تمہاری نظمیں بھی کیا ڈال دوں ان میں ان سے وزن بڑھ جائے گا میں نے کہا تھا کل جو وقت کرے گا وہ مت آج کرو آنکھیں تمہاری بھر آئیں ہوئی اور تم نے کہا تھا میں تو کہا وہ وقت بھی نہ کر پائے گا

    مزید پڑھیے

تمام