Shagufta Naz

شگفتہ ناز

شگفتہ ناز کی غزل

    تنہائی کا بوجھ اٹھائے پھرتی ہوں

    تنہائی کا بوجھ اٹھائے پھرتی ہوں آنکھوں کی قندیل جلائے پھرتی ہوں کون ہے جو دکھ درد کسی کا بانٹ سکے اپنے دل کے ساتھ لگائے پھرتی ہوں عشق میں تیرے ہرجائی اک مدت سے دیوانوں سا حال بنائے پھرتی ہوں تم نے تو کر گھر اپنا آباد لیا میں تو گھر کی آس لگائے پھرتی ہوں تم سورج تھے چھوڑ گئے ...

    مزید پڑھیے

    ہاں محبت ہے میری آنکھوں میں

    ہاں محبت ہے میری آنکھوں میں اک حقیقت ہے میری آنکھوں میں میری آنکھیں ہیں اس لیے سندر تیری صورت ہے میری آنکھوں میں میری آنکھوں کو غور سے دیکھو ایک حسرت ہے میری آنکھوں میں تم اسے اچھی طرح جانتے ہو جو شکایت ہے میری آنکھوں میں کیا شگفتہؔ میں دل کی بات کہوں دل کی حالت ہے میری ...

    مزید پڑھیے

    اشک آنکھوں میں مری جان لیے بیٹھی ہوں

    اشک آنکھوں میں مری جان لیے بیٹھی ہوں لب پہ تیرے لیے مسکان لئے بیٹھی ہوں تم بھی میری طرح کچھ ٹھوس ارادہ کر لو میں نبھا دینے کے پیمان لیے بیٹھی ہوں جلد آ جاؤ خزاں آنے سے پہلے پہلے میں بہاروں کے کچھ احسان لیے بیٹھی ہوں ایک مدت سے تری رہ میں بچھی ہیں آنکھیں میں شب وصل کے ارمان لیے ...

    مزید پڑھیے

    اشکوں کو تیرے در پہ بہا کر چلے گئے

    اشکوں کو تیرے در پہ بہا کر چلے گئے سپنے ہزار دل میں دبا کر چلے گئے یک طرفہ ہو کے رہ گئی چاہت وفا میری آنکھوں میں اشک اپنے چھپا کر چلے گئے ٹوٹا ہے بے رخی سے تری آج میرا دل چپکے سے زخم دل کا بڑھا کر چلے گئے ان کی نظر میں دل مرا انمول تھا کبھی پیروں تلے وہ دل کو دبا کر چلے گئے ان سے ...

    مزید پڑھیے