شفیق ندوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    دل کی لگی اگر ہے تو سود و زیاں میں کیا

    دل کی لگی اگر ہے تو سود و زیاں میں کیا رہنا جنوں کے ساتھ ٹھہرنا مکاں میں کیا منظر کوئی نہیں ہے تو دیکھے کہاں کوئی پھر خوف کیوں دلوں میں ہے پنہاں دھواں میں کیا رکھ آئے ہم ہیں پیش نظر اس کے مدعا اب دیکھنا کہ بات ہے شیریں زباں میں کیا چہرہ ہی بس کمال کا ورنہ میں کیا کہوں پکوان ...

    مزید پڑھیے

    تیری جستجو میں جہاں دیکھ آئے

    تیری جستجو میں جہاں دیکھ آئے کہاں دیکھنا تھا کہاں دیکھ آئے چلے صبح دم شام گھر لوٹ آئے زمیں آسماں کہکشاں دیکھ آئے رہے رہ گزر پر کھڑے شام تک ہم گزرتے رہے کارواں دیکھ آئے قدم دیکھنا خود یہ چومیں گی موجیں زمیں بوس ہم آسماں دیکھ آئے نہ موسم نہ باد صبا راس آئی چمن میں تھا رقص خزاں ...

    مزید پڑھیے

    گلوں کی بات چلی ذکر نو بہار چلا

    گلوں کی بات چلی ذکر نو بہار چلا سکوں گیا تو کبھی چھوڑ کر قرار چلا ملا نہ چین جنوں کو کہیں ٹھہرنے میں فراز دار پہ بھی اس کا کاروبار چلا رہا ہے غم سے عجب ربط اپنی ہستی کا کہیں گیا میں یہ ہم راہ غم گسار چلا جنوں کا رقص کہیں رقص مہ جبینوں کا کہیں اداس کہیں کوئی اشک بار چلا سکوں ملا ...

    مزید پڑھیے

    دشت جو آج ہے کل قریۂ جاں بھی ہوگا

    دشت جو آج ہے کل قریۂ جاں بھی ہوگا دل میں جب خوں ہے تو آنکھوں سے رواں بھی ہوگا ہو گئے غیر بھی کیا کیجے اسی کے آخر دل کبھی دے کے نہ سوچا تھا زیاں بھی ہوگا خوں بہا دیکھیے اب جائے یہ کس کے سر پر بات نکلے گی تو کچھ ذکر پتا بھی ہوگا بزم ہے رقص میں جگنو بھی چمکتے سر پر شمع گل ہوتی تو ہر ...

    مزید پڑھیے

    بے وفا گر ہے وہ تجدید وفا ہو کیسے

    بے وفا گر ہے وہ تجدید وفا ہو کیسے درد ہی دل کی دوا ہو تو دوا ہو کیسے وہ کبھی میرؔ ہے لکھتا کبھی خود کو غالبؔ حرف آ جائے گا تنقید روا ہو کیسے جلوہ گر ہر سو فروزاں جو درخشاں مجھ میں ہو نہ گر دور نگاہوں سے خدا ہو کیسے عشق کب کھیل تماشہ ہے یہ کوئی دل کا قرض ہے سر پہ میرے کوئی ادا ہو ...

    مزید پڑھیے

تمام