شفیق عابدی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    تخت چاہا نہ کبھی مسند شاہی چاہی

    تخت چاہا نہ کبھی مسند شاہی چاہی ہم نے ظالم سے فقط خیر نگاہی چاہی دار کا خوف نہیں پھر بھی زمیں والوں سے جو صداقت پہ ہو مبنی وہ گواہی چاہی جھوٹ کے بل پہ کوئی وقت کا فرزند ہوا ہم نے سچ بول کہ بس اپنی تباہی چاہی عشق کی رہ میں ظفر یابی کی حسرت لے کر ہم نے ہر دور میں تائید الٰہی ...

    مزید پڑھیے

    رہ گزر شیشے کی ہے نہ اس کا در شیشے کا ہے

    رہ گزر شیشے کی ہے نہ اس کا در شیشے کا ہے در حقیقت اپنا ہی رخت سفر شیشے کا ہے چلتا پھرتا بولتا سنتا سمجھتا ہے مگر لگنے کو کچھ بھی لگے ہر اک بشر شیشے کا ہے آدم و ابلیس کا کردار دیتا ہے سبق خیر ہے فولاد کی مانند شر شیشے کا ہے بے سبب ٹکراؤ مت تہذیب کے رسم و رواج کچھ ادھر شیشے کا ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    شب میں جو زلف رخ پہ بکھر کر سمٹ گئی

    شب میں جو زلف رخ پہ بکھر کر سمٹ گئی وہ نور بن کے دن کے اجالے میں بٹ گئی اتنی حسین آئی نہ آئے گی عمر بھر اک تیرے انتظار میں جو عمر کٹ گئی کھویا ہوا تھا تیرے تصور میں جس گھڑی تاریکی جتنی ذہن پہ چھائی تھی چھٹ گئی ہونٹوں پہ رقص کرتا رہا نام جب ترا ہر کامیابی بڑھ کے قدم سے لپٹ ...

    مزید پڑھیے