تخت چاہا نہ کبھی مسند شاہی چاہی
تخت چاہا نہ کبھی مسند شاہی چاہی
ہم نے ظالم سے فقط خیر نگاہی چاہی
دار کا خوف نہیں پھر بھی زمیں والوں سے
جو صداقت پہ ہو مبنی وہ گواہی چاہی
جھوٹ کے بل پہ کوئی وقت کا فرزند ہوا
ہم نے سچ بول کہ بس اپنی تباہی چاہی
عشق کی رہ میں ظفر یابی کی حسرت لے کر
ہم نے ہر دور میں تائید الٰہی چاہی
کیا کبھی تم سے محبت نہیں چاہی ہم نے
اس کی آواز یہ آئی کہ ہاں چاہی چاہی
جنگ لڑتے رہے در پیش مسائل سے شفیقؔ
ہم نے دنیا سے کہاں پشت پناہی چاہی