شفق تنویر کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    نہ خود کو زمانے سے انجان رکھ

    نہ خود کو زمانے سے انجان رکھ کھلی اپنی آنکھیں کھلے کان رکھ نہیں رہتا یکساں رتوں کا مزاج سفر میں ضرورت کے سامان رکھ کہیں وقت سے پہلے مرجھا نہ جائے کچن سے بہت دور گلدان رکھ کہاں تجھ سے لغزش ہوئی پہلے سوچ نہ بے جا کسی پر بھی بہتان رکھ ہوا نرم چلنے کو بیتاب ہے امس ختم ہونے کا ...

    مزید پڑھیے

    پتھ ہے دشوار کیا ہوا سائیں

    پتھ ہے دشوار کیا ہوا سائیں ہارتا کیوں ہے حوصلہ سائیں ہم ستاروں کے ساتھ جاگتے تھے اب نہیں ہوتا رتجگا سائیں میں فضا میں تھا برگ آوارہ خود کو کیسے سنبھالتا سائیں آپ دیکھیں نہ مجھ کو حیرت سے رنگ و روغن اتر گیا سائیں فرصت یک نگاہ کس کو تھی جو مری اور دیکھتا سائیں میرے احباب ہیں ...

    مزید پڑھیے

    مسند نشین ہونے کی چاہت نہیں مجھے

    مسند نشین ہونے کی چاہت نہیں مجھے منظور بے حسوں کی قیادت نہیں مجھے حق بات کے عوض میں ملی ہے سزائے موت گستاخیٔ زباں پہ ندامت نہیں مجھے نیچی بہت ہے قد سے مرے آسماں کی چھت ورنہ فلک سے کوئی شکایت نہیں مجھے قرآن جب پڑھا تو ہوا مجھ پہ منکشف دے گی فقط نماز ہی جنت نہیں مجھے میرا وجود ...

    مزید پڑھیے

    برستی آگ میں گھر سے نکل کے دیکھتے ہیں

    برستی آگ میں گھر سے نکل کے دیکھتے ہیں ہم آج موم کی صورت پگھل کے دیکھتے ہیں مقام شکر ہے اس دور میں بھی اہل نظر ادب کے چہرے پہ جگنو غزل کے دیکھتے ہیں ہزار ہم پہ کرے طنز دل کا آئینہ نئے زمانہ کے سانچے میں ڈھل کے دیکھتے ہیں ہماری ماں ہمیں پہچانتی ہے یا کہ نہیں وطن کی آگ کو چہرے پہ مل ...

    مزید پڑھیے