مسند نشین ہونے کی چاہت نہیں مجھے

مسند نشین ہونے کی چاہت نہیں مجھے
منظور بے حسوں کی قیادت نہیں مجھے


حق بات کے عوض میں ملی ہے سزائے موت
گستاخیٔ زباں پہ ندامت نہیں مجھے


نیچی بہت ہے قد سے مرے آسماں کی چھت
ورنہ فلک سے کوئی شکایت نہیں مجھے


قرآن جب پڑھا تو ہوا مجھ پہ منکشف
دے گی فقط نماز ہی جنت نہیں مجھے


میرا وجود تیرے لئے اک سوال ہے
دینا جواب سوچ کے عجلت نہیں مجھے


زلف سخن سنوارتا رہتا ہوں صبح و شام
کار جنوں میں وقت کی قلت نہیں مجھے


وقت آئے گا تو جان بھی دے دوں گا میں شفقؔ
لیکن ابھی جنون شہادت نہیں مجھے