نہ خود کو زمانے سے انجان رکھ
نہ خود کو زمانے سے انجان رکھ کھلی اپنی آنکھیں کھلے کان رکھ نہیں رہتا یکساں رتوں کا مزاج سفر میں ضرورت کے سامان رکھ کہیں وقت سے پہلے مرجھا نہ جائے کچن سے بہت دور گلدان رکھ کہاں تجھ سے لغزش ہوئی پہلے سوچ نہ بے جا کسی پر بھی بہتان رکھ ہوا نرم چلنے کو بیتاب ہے امس ختم ہونے کا ...