Shabnam Munavari

شبنم مناوری

شبنم مناوری کی غزل

    پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے

    پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے وہ شخص جل رہا تھا ہزاروں کے سامنے میں ذات کے غلام جزیرے میں قید تھا چرچا مری انا کا تھا یاروں کے سامنے چہرے بہت حسیں تھے مگر دل بہت اداس منظر دھواں دھواں تھے بہاروں کے سامنے باتیں ہمارے پیار کی شعلہ بیان تھیں تنکوں کے آشیاں تھے شراروں کے ...

    مزید پڑھیے