Shabnam Munavari

شبنم مناوری

شبنم مناوری کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے

    پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے وہ شخص جل رہا تھا ہزاروں کے سامنے میں ذات کے غلام جزیرے میں قید تھا چرچا مری انا کا تھا یاروں کے سامنے چہرے بہت حسیں تھے مگر دل بہت اداس منظر دھواں دھواں تھے بہاروں کے سامنے باتیں ہمارے پیار کی شعلہ بیان تھیں تنکوں کے آشیاں تھے شراروں کے ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    دائروں کی فصیلوں سے ڈرتے ہو

    دائرے سے ٹوٹ کر گر پڑیں گے ابھی اور ہم اپنے ہونے کی پاداش میں بوڑھی صدیوں کی ٹوٹی ہوئی قوس پر ایک تاریک نقطے میں کھو جائیں گے دائروں کے مقابر میں سو جائیں گے دائرے خواہشوں کے مقابر سہی دائرے آرزو کے مینار ہیں دائرے بے ثباتی کے مرقد نہیں دائرے گزرے وقتوں کے آثار ہیں دائروں کی ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبتی کرنیں

    وہ پیوستہ نگاہیں اپنے سینے میں اتر جائیں ترستی آتما کو لمحہ بھر تو چین آ جائے بکھرتی ساعتیں پھر ایک نقطہ میں سمٹ جائیں مچلتی چاندی کہسار کے دامن پہ لہرائے فلک کے نیلگوں ساگر سراپا نور بن جائیں مگر میں نے سنا ہے چاندنی جب یوں اترتی ہے تو نیلے پانیوں میں گونجتی موجیں الجھتی ...

    مزید پڑھیے