پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے
پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے وہ شخص جل رہا تھا ہزاروں کے سامنے میں ذات کے غلام جزیرے میں قید تھا چرچا مری انا کا تھا یاروں کے سامنے چہرے بہت حسیں تھے مگر دل بہت اداس منظر دھواں دھواں تھے بہاروں کے سامنے باتیں ہمارے پیار کی شعلہ بیان تھیں تنکوں کے آشیاں تھے شراروں کے ...