دائروں کی فصیلوں سے ڈرتے ہو
دائرے سے ٹوٹ کر گر پڑیں گے ابھی اور ہم اپنے ہونے کی پاداش میں بوڑھی صدیوں کی ٹوٹی ہوئی قوس پر ایک تاریک نقطے میں کھو جائیں گے دائروں کے مقابر میں سو جائیں گے دائرے خواہشوں کے مقابر سہی دائرے آرزو کے مینار ہیں دائرے بے ثباتی کے مرقد نہیں دائرے گزرے وقتوں کے آثار ہیں دائروں کی ...