Shabana Nazeer

شبانہ نذیر

  • 1954

شبانہ نذیر کی غزل

    وہم کی پرچھائیوں سے دل کو بہلاتے نہیں

    وہم کی پرچھائیوں سے دل کو بہلاتے نہیں اہل دانش اس فریب شوق میں آتے نہیں مضطرب رکھتی ہے ہر لمحہ سفر کی آرزو ہم وہ راہی ہیں جو منزل پر سکوں پاتے نہیں آبگینوں کی طرح ان کی حفاظت فرض ہے ٹوٹ جاتے ہیں جو رشتے پھر نمو پاتے نہیں چھوڑ کر اک تیرے در کو در بہ در جائیں تو کیوں ہر کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    چمن کو پھول وطن کو نئی بہار ملے

    چمن کو پھول وطن کو نئی بہار ملے ہمیں بھی دامن صد چاک و تار تار ملے خزاں میں ہم نے بہاروں کے گیت گائے تھے ہمیں بہار گلستاں پہ اختیار ملے یہی ہے آمد فصل بہار کا حاصل تمام پھول گلستاں میں دل فگار ملے جنہیں غرور تھا دنیا میں کج کلاہی کا فراز دار پہ ہم کو وہ تاجدار ملے شبانہؔ ہم بھی ...

    مزید پڑھیے