Shabana Nazeer

شبانہ نذیر

  • 1954

شبانہ نذیر کی نظم

    دھوپ نگر

    دھوپ نگر کے باسی ہیں ہم دھوپ کی پہرے داری ہے دھوپ نگر میں دھوپ کے خیمے دھوپ کی ہی گل کاری ہے دھوپ فلک پر دھوپ فضا میں دھوپ زمیں پر رقصاں ہے دھوپ ہواؤں کا پیراہن ہر سو دھوپ پرافشاں ہے دھوپ کی شاخیں دھوپ کے پتے دھوپ کی کلیاں دھوپ کے پھول دھوپ کی یہ نگری ہے انوکھی دھوپ زدہ ہیں اس کے ...

    مزید پڑھیے

    حسرت تعمیر

    یہ دنیا پھول پتھر آگ مٹی ریت کے تودوں کا مسکن ہے پہاڑوں کی چٹانوں اور ڈھلانوں تیز رو دریاؤں اور چشموں کا منظر ہے یہ دنیا ننھے منے چاند تاروں کا ہے گہوارہ جو مستقبل کی نورانی فضاؤں کی امانت ہیں یہ دنیا علم و فن سائنس اور تہذیب کی عظمت کا مظہر ہے یہ دنیا خوب صورت ہے بہت ہی خوب صورت ...

    مزید پڑھیے