Shabahat Firdaus

شباہت فردوس

شباہت فردوس کی غزل

    ہمارا دل کچھ بہک رہا ہے

    ہمارا دل کچھ بہک رہا ہے گلاب جیسا مہک رہا ہے تمہیں کچھ اپنے قریب پا کر ہمارا دل بھی دھڑک رہا ہے جو ایک مدت پہ تم ملے ہو خوشی سے آنسو چھلک رہا ہے ہمارا دل بھی خوشی سے اب تو مثال بلبل چہک رہا ہے تمہاری صورت میں اس کا نقشہ ذرا شباہتؔ جھلک رہا ہے

    مزید پڑھیے

    لہو لہو ہر منظر دیکھ

    لہو لہو ہر منظر دیکھ گلشن گلشن بنجر دیکھ گھر نہ بنانا شیشے کا ہاتھ میں سب کے پتھر دیکھ کون بھلا ہے کون برا جھانک کے دل کے اندر دیکھ جو کرتا تھا پیار کی بات ہاتھ میں اس کے خنجر دیکھ لاکھ ہوں خطرے راہوں میں رک مت جانا ڈر کر دیکھ آنکھیں ان سے چار ہوئیں کیا گزری ہے دل پر ...

    مزید پڑھیے

    جب فرط غم میں آنکھ سے آنسو نکل گئے

    جب فرط غم میں آنکھ سے آنسو نکل گئے حالات مرے دیکھ کے پتھر پگھل گئے مجھ سے بچھڑ کے وہ تو بہت شاد تھے مگر میرے قریب آئے تو چہرے بدل گئے اب کیا سنائیں داستاں اپنوں کی بھی تمہیں غم کو ہمارے دیکھ کے جب تم مچل گئے برسوں کے بعد آیا جو موسم بہار کا میری خوشی کو دیکھ کے اپنے ہی جل ...

    مزید پڑھیے