جب فرط غم میں آنکھ سے آنسو نکل گئے
جب فرط غم میں آنکھ سے آنسو نکل گئے
حالات مرے دیکھ کے پتھر پگھل گئے
مجھ سے بچھڑ کے وہ تو بہت شاد تھے مگر
میرے قریب آئے تو چہرے بدل گئے
اب کیا سنائیں داستاں اپنوں کی بھی تمہیں
غم کو ہمارے دیکھ کے جب تم مچل گئے
برسوں کے بعد آیا جو موسم بہار کا
میری خوشی کو دیکھ کے اپنے ہی جل گئے
کانٹوں کو ہم نے پیار سے چوما تو دیکھ کر
گلشن کے سارے پھول شباہتؔ کچل گئے