شباب للت کی غزل

    حلال رزق کا مولیٰ کچھ انتظام بھی دے

    حلال رزق کا مولیٰ کچھ انتظام بھی دے مجھے دیا ہے جو علم و ہنر تو کام بھی دے جگا ذرا کوئی جادو نظر کی جنبش سے نظر سے کوئی شرارت بھرا پیام بھی دے پسند دوستی چاہت نیاز عشق طلب جو ہے ترے مرے مابین اس کو نام بھی دے اٹھا کے جبر و ستم کس لئے خموش ہیں ہم زبان دی ہے تو پھر جرأت کلام بھی ...

    مزید پڑھیے

    حد ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے

    حد ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے ظالم خدا سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے اتنا نہ بن سنور کہ زمانہ خراب ہے میلی نظر سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے بہنا پڑے گا وقت کے دھارے کے ساتھ ساتھ بن اس کا ہم سفر کہ زمانہ خراب ہے پھسلن قدم قدم پہ ہے بازار شوق میں چل دیکھ بھال کر کہ زمانہ خراب ہے کچھ ان پہ غور کر ...

    مزید پڑھیے

    ان گنت شاداب جسموں کی جوانی پی گیا

    ان گنت شاداب جسموں کی جوانی پی گیا وہ سمندر کتنے دریاؤں کا پانی پی گیا نرم صبحیں پی گیا شامیں سہانی پی گیا ہجر کا موسم دلوں کی شادمانی پی گیا میرے ارمانوں کی فصلیں اس لیے پیاسی رہیں ایک ظالم تھا جو کل بستی کا پانی پی گیا لے گئے تم چھین کر الفاظ کا امرت کلس میں وہ شوشنکر تھا جو ...

    مزید پڑھیے

    شجر یہ چار سو باد خزاں کے مارے ہوئے

    شجر یہ چار سو باد خزاں کے مارے ہوئے سپاہی جیسے نہتے عدو سے ہارے ہوئے اب آ بھی جا مری جاں اک زمانہ بیت گیا بٹھا کے پہلو میں تیری نظر اتارے ہوئے ضرور میری کسی بات پر خفا ہو تم وگرنہ کیوں مرے دشمن مرے ستارے ہوئے یہ سرد رات دسمبر کی کاٹ دی میں نے ترے بدن کی تپش روح میں اتارے ...

    مزید پڑھیے

    برتر سماج سے کوئی فن کار بھی نہیں

    برتر سماج سے کوئی فن کار بھی نہیں فن کار کیا جو صاحب کردار بھی نہیں ہر چند جاں بلب ہیں ستم سے شریف لوگ لڑنے کو ظلم سے کوئی تیار بھی نہیں نسل جواں سوار ہے خوابوں کی ناؤ میں اس پر ستم کہ ہاتھ میں پتوار بھی نہیں کھوٹا ٹکا ہوں پھر بھی کبھی کام آؤں گا مجھ کو نہ پھینک اتنا میں بے کار ...

    مزید پڑھیے

    چار سو بارود کی بو چار سو خوف و ہراس

    چار سو بارود کی بو چار سو خوف و ہراس بند دروازوں کے پیچھے مرد و زن سب بد حواس اس کے وعدوں پر نہ کر تعمیر آشا کا محل ریت کے ٹیلے پہ کیوں رکھتا ہے اس گھر کی اساس سب امیر شہر کے ظلم و ستم سے جاں بہ لب سب امیر شہر کے آگے مگر محو سپاس یوں سیاسی فیصلوں نے عمر بھر روندا ہمیں اس زمین علم و ...

    مزید پڑھیے

    دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف

    دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف اب کے بادل نے بہت کی مہربانی ہر طرف حادثے ہر موڑ پر ہیں گھات میں کیا کیجیے کس قدر ارزاں ہے مرگ ناگہانی ہر طرف جا چھپے اندھی گپھا میں جو قد آور لوگ تھے اور بونوں کی ہوئی ہے حکمرانی ہر طرف آگ کے چپو ہوا کے بادباں مٹی کی ناؤ اور تا حد نظر پانی ہی ...

    مزید پڑھیے

    اسی میں مست جوانی ہماری کھیلی تھی

    اسی میں مست جوانی ہماری کھیلی تھی جو اب کھنڈر ہے وہ نغمات کی حویلی تھی تو جس پہ مہندی سے لکھتی تھی میرا نام اکثر یہی یہی وہ تری پھول سی ہتھیلی تھی ہوئی یہ مجھ پہ بھی مائل تو کیا تعجب ہے کہ شاعری مرے محبوب کی سہیلی تھی زمانہ کھیل عجب اس کے ساتھ کھیل گیا وہ بے وفا جو مری زندگی سے ...

    مزید پڑھیے

    لے کے بے شک ہاتھ میں خنجر چلو

    لے کے بے شک ہاتھ میں خنجر چلو اوڑھ کر اخلاص کی چادر چلو کوئی چنگاری نہ ہو اس ڈھیر میں سوچ کر ان خشک پتوں پر چلو حادثے باہر کھڑے ہیں گھات میں پھر پلٹ کر خول کے اندر چلو توڑ کر اس خاکداں کی سرحدیں بادلوں کی ٹھنڈی سڑکوں پر چلو فن کی خدمت روٹیاں دیتی نہیں فن کی خدمت چھوڑ کر دفتر ...

    مزید پڑھیے

    آ گیا ہے وقت اب بھگتو گے خمیازے بہت

    آ گیا ہے وقت اب بھگتو گے خمیازے بہت ہم فقیروں پر کسے تم نے بھی آوازے بہت تم نے جو قصے کیے منسوب میری ذات سے تھی حقیقت ان میں تھوڑی اور اندازے بہت جن کو اپنی کامیابی کا بڑا پندار تھا ہم نے دیکھے ہیں بکھرتے ان کے شیرازے بہت گھٹ نہ جائے دم کہیں نفرت کے اس ماحول میں کر لئے ہم نے مقفل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2