اسی میں مست جوانی ہماری کھیلی تھی

اسی میں مست جوانی ہماری کھیلی تھی
جو اب کھنڈر ہے وہ نغمات کی حویلی تھی


تو جس پہ مہندی سے لکھتی تھی میرا نام اکثر
یہی یہی وہ تری پھول سی ہتھیلی تھی


ہوئی یہ مجھ پہ بھی مائل تو کیا تعجب ہے
کہ شاعری مرے محبوب کی سہیلی تھی


زمانہ کھیل عجب اس کے ساتھ کھیل گیا
وہ بے وفا جو مری زندگی سے کھیلی تھی


ہمارا ظرف ہی کم پڑ گیا وگرنہ شبابؔ
مئے کرم تو ان آنکھوں نے کچھ انڈیلی تھی