شباب للت کی غزل

    جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں

    جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں ملگجی رت دودھیا ہاتھوں میں کالی چھتریاں ہم نے جن قدروں کو سمجھا تھا خیالی چھتریاں تھیں وہیں طوفان میں کام آنے والی چھتریاں غم کے صحرا کی تپش خود جھیلنی ہوگی ہمیں بے وفا احباب ہیں سائے سے خالی چھتریاں آج خود ہی بے تحفظ ہیں زمانے کے ...

    مزید پڑھیے

    آرزو ایک ندی ہو جیسے

    آرزو ایک ندی ہو جیسے زندگی تشنہ لبی ہو جیسے یہ جوانی تری چاہت کے بغیر محض اک جام تہی ہو جیسے کل ہی بچھڑے تھے مگر لگتا ہے اک صدی بیت گئی ہو جیسے عمر بھر قرض چکایا اس کا زیست بننے کی بہی ہو جیسے فصل چاندی کی اگانا سر پر وقت کی جادوگری ہو جیسے ظلم سہہ کر بھی ہے خلقت خاموش مہر ...

    مزید پڑھیے

    شب وصال تھی روشن فضا میں بیٹھا تھا

    شب وصال تھی روشن فضا میں بیٹھا تھا میں تیرے سایۂ لطف و عطا میں بیٹھا تھا تمام عمر اسے ڈھونڈنے میں صرف ہوئی جو چھپ کے میرے بدن کی گپھا میں بیٹھا تھا نئی رتوں کی ہوا لے اڑی لباس اس کا وہ کل تلک تو حریم حیا میں بیٹھا تھا درون قافلہ آثار تھے بغاوت کے عجب سا خوف دل رہنما میں بیٹھا ...

    مزید پڑھیے

    مانگا تھا ہم نے دن وہ سیہ رات دے گیا

    مانگا تھا ہم نے دن وہ سیہ رات دے گیا سورج ہمیں اندھیرے کی سوغات دے گیا سکے مرے خلوص کے لوٹا دیے مجھے اپنی سمجھ میں وہ مجھے خیرات دے گیا اس کو یہ زعم تھا کہ ہے وہ شوکت چمن جنگل کا ایک پھول اسے مات دے گیا اس کی ہنسی میں لے تھی کس جل ترنگ کی میرے لبوں کو پیار کے نغمات دے گیا مضمون ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2