شادؔ افتاد ہر نفس مت پوچھ
شادؔ افتاد ہر نفس مت پوچھ
حضرت قاضی و عسس مت پوچھ
خون بھی ہے رگ حمیت بھی
کیوں نہیں لوگ ٹس سے مس مت پوچھ
پھول کانٹوں میں تو نے دیکھا ہے
مجھ سے حالات پیش و پس مت پوچھ
کیا مری آرزو سے واقف ہے
وہ نگاہ دقیقہ رس مت پوچھ
آشیان و چمن کے دل دادہ
تو کبھی وسعت قفس مت پوچھ
چیستاں ہے فریب آزادی
شرح اجمال کو ،ترس مت پوچھ
قتل کا حکم ہی سہی لیکن
ہے جو اس کے گلے میں رس مت پوچھ