Sayyad Ejaz Ahmad Rizwi

سید اعجاز احمد رضوی

سید اعجاز احمد رضوی کی غزل

    کچھ بھی نہ اب کہیں گے قفس میں زباں سے ہم

    کچھ بھی نہ اب کہیں گے قفس میں زباں سے ہم صیاد کو رلائیں گے آہ و فغاں سے ہم مایوسیوں کے شہر میں لگتا نہیں ہے دل لے جائیں اپنے دل کو کہاں اس جہاں سے ہم گلشن جہاں جہاں ہیں وہیں بجلیاں بھی ہیں جائیں نکل کے دور کہاں آسماں سے ہم امشب مزاج یار میں کچھ برہمی سی ہے گزرے ہیں بار بار اسی ...

    مزید پڑھیے

    جگر کے خون سے روشن گو یہ چراغ رہا

    جگر کے خون سے روشن گو یہ چراغ رہا مثال ماہ چمکتا تو دل کا داغ رہا بدل گیا ہے زمانہ چلی وہ باد سموم نہ گل رہے نہ وہ بلبل رہی نہ باغ رہا حضور حسن سے خوشیاں نہ مل سکیں نہ سہی متاع غم سے تو صد شکر با فراغ رہا وہ ڈال دی غلط انداز اک نظر تو نے کہ میں زمیں پہ رہا عرش پر دماغ رہا نہ ہوگی ...

    مزید پڑھیے

    بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم

    بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم آئے گی ان کی یاد تو رویا کریں گے ہم ہم زندگی سے اپنی بچھڑ کر بھی جی رہے کیا خاک اب قضا کی تمنا کریں گے ہم سب کچھ انہیں دیا جو ہمیں کچھ نہ دے سکے اے حاصل خلوص بتا کیا کریں گے ہم تھی جن سے کچھ امید وفا وہ بدل گئے ہرگز نہ اب کسی کی تمنا کریں گے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے مشکل میں یوں اندازۂ مشکل نہیں ہوتا

    مجھے مشکل میں یوں اندازۂ مشکل نہیں ہوتا کبھی میں کثرت افکار سے بد دل نہیں ہوتا اگر ہونا پڑے منت کش امواج بھی مجھ کو تو پھر میری خودی کو کچھ غم ساحل نہیں ہوتا نہیں کچھ پاس غیرت جس کو اس کا ذکر ہی کیا ہے جو غیرت مند ہے وہ در بدر سائل نہیں ہوتا جھکا کرتی ہیں وہ شاخیں جو ہوتی ہیں ثمر ...

    مزید پڑھیے

    جدھر وہ ہیں ادھر ہم بھی اگر جائیں تو کیا ہوگا

    جدھر وہ ہیں ادھر ہم بھی اگر جائیں تو کیا ہوگا ارادے حشر میں یہ کام کر جائیں تو کیا ہوگا کسی نے آج تک اس کا پتہ پایا جو ہم پاتے مکان و لا مکاں سے بھی گزر جائیں تو کیا ہوگا یہ کلیوں کا تبسم اور یہ پھولوں کی رعنائی بہاروں میں اگر وہ بھی سنور جائیں تو کیا ہوگا یقیں وعدے کا ان کے خود ...

    مزید پڑھیے

    شمع روشن کوئی کر دے مرے غم خانے میں

    شمع روشن کوئی کر دے مرے غم خانے میں جانے کب سے یہاں بیٹھا ہوں صنم خانے میں لذت سوزش غم جان وفا آہ نہ پوچھ کتنی تسکین ملی آپ کو تڑپانے میں خرمن دل پہ گری ہے تو کوئی بات نہیں ڈر ہے کوندی نہ ہو بجلی ترے کاشانے میں دل میں اب کوئی بھی حسرت نہیں ارمان نہیں کچھ نہیں کچھ بھی نہیں اب مرے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو عشق میں ان کے صداقت آ ہی جائے گی

    کبھی تو عشق میں ان کے صداقت آ ہی جائے گی کبھی تو ان کے دل میں میری چاہت آ ہی جائے گی ابھی تو میرے ارماں خون کے آنسو بہاتے ہیں کبھی تو دل کے ان زخموں کو راحت آ ہی جائے گی مرے گلشن کا ہر اک پھول مرجھایا ہوا سا ہے کبھی کلیوں کے لب پر مسکراہٹ آ ہی جائے گی یہ ڈر ہے بے رخی کا وہ گلہ شکوہ ...

    مزید پڑھیے

    جو ہونا ہے وہی ہوتا رہے گا

    جو ہونا ہے وہی ہوتا رہے گا کبھی ہنستا کبھی روتا رہے گا بچا کوئی مکافات عمل سے وہی کاٹے گا جو بوتا رہے گا کچھ اپنا ہی بگاڑے گا اگر تو بھرم اپنا میاں کھوتا رہے گا ترے اعدا نکل جائیں گے آگے اگر تو رات دن سوتا رہے گا تو اپنا بار عصیاں کم سے کم کر کہاں تک بوجھ یہ ڈھوتا رہے گا کوئی ...

    مزید پڑھیے