Sayyad Ejaz Ahmad Rizwi

سید اعجاز احمد رضوی

سید اعجاز احمد رضوی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    کچھ بھی نہ اب کہیں گے قفس میں زباں سے ہم

    کچھ بھی نہ اب کہیں گے قفس میں زباں سے ہم صیاد کو رلائیں گے آہ و فغاں سے ہم مایوسیوں کے شہر میں لگتا نہیں ہے دل لے جائیں اپنے دل کو کہاں اس جہاں سے ہم گلشن جہاں جہاں ہیں وہیں بجلیاں بھی ہیں جائیں نکل کے دور کہاں آسماں سے ہم امشب مزاج یار میں کچھ برہمی سی ہے گزرے ہیں بار بار اسی ...

    مزید پڑھیے

    جگر کے خون سے روشن گو یہ چراغ رہا

    جگر کے خون سے روشن گو یہ چراغ رہا مثال ماہ چمکتا تو دل کا داغ رہا بدل گیا ہے زمانہ چلی وہ باد سموم نہ گل رہے نہ وہ بلبل رہی نہ باغ رہا حضور حسن سے خوشیاں نہ مل سکیں نہ سہی متاع غم سے تو صد شکر با فراغ رہا وہ ڈال دی غلط انداز اک نظر تو نے کہ میں زمیں پہ رہا عرش پر دماغ رہا نہ ہوگی ...

    مزید پڑھیے

    بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم

    بربادیوں کا اپنی گلہ کیا کریں گے ہم آئے گی ان کی یاد تو رویا کریں گے ہم ہم زندگی سے اپنی بچھڑ کر بھی جی رہے کیا خاک اب قضا کی تمنا کریں گے ہم سب کچھ انہیں دیا جو ہمیں کچھ نہ دے سکے اے حاصل خلوص بتا کیا کریں گے ہم تھی جن سے کچھ امید وفا وہ بدل گئے ہرگز نہ اب کسی کی تمنا کریں گے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے مشکل میں یوں اندازۂ مشکل نہیں ہوتا

    مجھے مشکل میں یوں اندازۂ مشکل نہیں ہوتا کبھی میں کثرت افکار سے بد دل نہیں ہوتا اگر ہونا پڑے منت کش امواج بھی مجھ کو تو پھر میری خودی کو کچھ غم ساحل نہیں ہوتا نہیں کچھ پاس غیرت جس کو اس کا ذکر ہی کیا ہے جو غیرت مند ہے وہ در بدر سائل نہیں ہوتا جھکا کرتی ہیں وہ شاخیں جو ہوتی ہیں ثمر ...

    مزید پڑھیے

    جدھر وہ ہیں ادھر ہم بھی اگر جائیں تو کیا ہوگا

    جدھر وہ ہیں ادھر ہم بھی اگر جائیں تو کیا ہوگا ارادے حشر میں یہ کام کر جائیں تو کیا ہوگا کسی نے آج تک اس کا پتہ پایا جو ہم پاتے مکان و لا مکاں سے بھی گزر جائیں تو کیا ہوگا یہ کلیوں کا تبسم اور یہ پھولوں کی رعنائی بہاروں میں اگر وہ بھی سنور جائیں تو کیا ہوگا یقیں وعدے کا ان کے خود ...

    مزید پڑھیے

تمام