کبھی تو عشق میں ان کے صداقت آ ہی جائے گی

کبھی تو عشق میں ان کے صداقت آ ہی جائے گی
کبھی تو ان کے دل میں میری چاہت آ ہی جائے گی


ابھی تو میرے ارماں خون کے آنسو بہاتے ہیں
کبھی تو دل کے ان زخموں کو راحت آ ہی جائے گی


مرے گلشن کا ہر اک پھول مرجھایا ہوا سا ہے
کبھی کلیوں کے لب پر مسکراہٹ آ ہی جائے گی


یہ ڈر ہے بے رخی کا وہ گلہ شکوہ نہ کر بیٹھیں
کسی دن ان کے ہونٹوں پر شکایت آ ہی جائے گی


ابھی وہ آزماتے ہیں انہیں کچھ نہ کہو رضویؔ
کسی دن ان کی چاہت میں قیامت آ ہی جائے گی