کچھ بھی نہ اب کہیں گے قفس میں زباں سے ہم
کچھ بھی نہ اب کہیں گے قفس میں زباں سے ہم صیاد کو رلائیں گے آہ و فغاں سے ہم مایوسیوں کے شہر میں لگتا نہیں ہے دل لے جائیں اپنے دل کو کہاں اس جہاں سے ہم گلشن جہاں جہاں ہیں وہیں بجلیاں بھی ہیں جائیں نکل کے دور کہاں آسماں سے ہم امشب مزاج یار میں کچھ برہمی سی ہے گزرے ہیں بار بار اسی ...