Sayeda Fatima Rizvi

سیدہ فاطمہ رضوی

سیدہ فاطمہ رضوی کی نظم

    محبت

    محبت وصل و ہجراں کی عجب سی اک کہانی ہے کہ جیسے رائگانی ہے کسی بھی خواب کو تعبیر کا در تک نہیں ملتا جو دل پہ زخم لگتا ہے نہیں سلتا تڑپتا ہے ہر اک دل کوئی پل راحتوں کا مل نہیں پاتا کسی کی یاد آنکھوں کو جلا کے جب نکلتی ہے تو روح تک تڑپتی ہے

    مزید پڑھیے

    وجود زن

    دل کے مندر میں ہوں ایک مورت ہوں میں میں کہ پر کیف ہوں خوب صورت ہوں میں ماں کی ممتا ہوں میں ایک عورت ہوں میں مجھ کو سمجھو ذرا بنت حوا ہوں میں اک قصیدہ ہوں میں ایک نوحہ ہوں میں ایک عورت ہوں میں ایک حرمت ہوں میں گلشن زیست میں ایک فرحت ہوں میں میں ازل سے محبت کا عنوان ہوں حسن فطرت کی ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    ڈھیروں شوخ سے لمحے ہنس مکھ سی کئی گھڑیاں یاد میں اب تک زندہ ہیں ان گنت سے پل ملن کے کچھ انمول سے وہ وعدے ترے شکوے اور ارادے ساتھ میں بیتے شام و سحر قسمت کے وہ زیر و زبر باقی سب بے مول ہوئے پل یہ بس انمول ہوئے لمحے تیری یادوں کے یاد میں اب تک زندہ ہیں دن بھر تجھ سے باتیں کرنا پھر ...

    مزید پڑھیے