وجود زن
دل کے مندر میں ہوں ایک مورت ہوں میں
میں کہ پر کیف ہوں خوب صورت ہوں میں
ماں کی ممتا ہوں میں ایک عورت ہوں میں
مجھ کو سمجھو ذرا بنت حوا ہوں میں
اک قصیدہ ہوں میں ایک نوحہ ہوں میں
ایک عورت ہوں میں ایک حرمت ہوں میں
گلشن زیست میں ایک فرحت ہوں میں
میں ازل سے محبت کا عنوان ہوں
حسن فطرت کی میں ایک پہچان ہوں
دست قسمت کے ہاتھوں دھنی میں ہوئی
ظلم حد سے بڑھا تو ونی میں ہوئی
یہ سبق یاد ہے میری اولاد کو
میرے قدموں میں جنت بنائی گئی
میرے حسن تخیل پہ قربان سب میری خاطر یہ دنیا سجائی گئی
میری آغوش میں ہیں پیمبر پلے
میں کہ خوش بخت ہوں کتنے رہبر پلے
رنگ خوشبو دھنک پھول جگنو صبا میری خاطر چمن کو سنوارا گیا
حسن قائم ہے عورت کی تخلیق سے اس لیے آسماں سے اتارا گیا