Sayed Tabish Zaidi

سید تابش زیدی

سید تابش زیدی کی غزل

    ہے چمن میں زندگی کی داستاں بکھری ہوئی

    ہے چمن میں زندگی کی داستاں بکھری ہوئی پھول مرجھائے ہوئے اور پتیاں بکھری ہوئی اک نظر کے سامنے ہے اس نظر کی اوٹ میں زندگی ہے دو جہاں کے درمیاں بکھری ہوئی میں سمجھتا ہوں زمیں پر انقلاب آنے کو ہے آسماں پر ہیں شفق کی سرخیاں بکھری ہوئی دیکھنے کی چیز تھی کل خواب گاہ ناز میں حسرتیں ...

    مزید پڑھیے

    فرشتوں سے محبت کر رہے ہیں

    فرشتوں سے محبت کر رہے ہیں جوانی میں عبادت کر رہے ہیں وہ اب کھل کر عنایت کر رہے ہیں شرارت باجماعت کر رہے ہیں فقیروں کو امیری مل گئی ہے زمیں پر بادشاہت کر رہے ہیں خداوندا تیرے معصوم بندے وفا کی پھر حماقت کر رہے ہیں ہماری راہ میں کانٹے بچھا کر ستم وہ حسب عادت کر رہے ہیں نظر آ کر ...

    مزید پڑھیے

    مری مشکل کا حل نہیں ملتا

    مری مشکل کا حل نہیں ملتا پھول کھلتے ہیں پھل نہیں ملتا چند روزہ حیات دنیا میں چین کا ایک پھل نہیں ملتا جن کے دل میں ہزار شکوے ہیں ان کے ماتھے پہ بل نہیں ملتا اور سب کچھ ہے تیری آنکھوں میں ایک سوز غزل نہیں ملتا اتفاقاً اگر بچھڑ جائے آدمی کا بدل نہیں ملتا میرا اپنا مزاج ہے ...

    مزید پڑھیے