فرشتوں سے محبت کر رہے ہیں
فرشتوں سے محبت کر رہے ہیں
جوانی میں عبادت کر رہے ہیں
وہ اب کھل کر عنایت کر رہے ہیں
شرارت باجماعت کر رہے ہیں
فقیروں کو امیری مل گئی ہے
زمیں پر بادشاہت کر رہے ہیں
خداوندا تیرے معصوم بندے
وفا کی پھر حماقت کر رہے ہیں
ہماری راہ میں کانٹے بچھا کر
ستم وہ حسب عادت کر رہے ہیں
نظر آ کر اتر جاتے ہیں دل میں
یہ چہرے کیا قیامت کر رہے ہیں
زمانہ راہ پر آ جائے تابشؔ
یہ خواہش ما بدولت کر رہے ہیں