سید صبا واسطی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    چلو کہ زخم کریدیں خیال کیسا ہے

    چلو کہ زخم کریدیں خیال کیسا ہے پھر اپنے آپ سے پوچھیں کہ حال کیسا ہے ستائیں اتنا کہ اک دن پلٹ کے وار کرے پھر اس کے بعد سزا دیں یہ جال کیسا ہے تمہارے طرز عدل کا کوئی جواب نہیں مگر جو پیدا ہوا ہے سوال کیسا ہے لگاؤ پیڑ تو سائے کی آرزو نہ رکھو ملے گی چھاؤں کسی کو ملال کیسا ہے تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    عیب تو ہوں گے چاند تارے میں

    عیب تو ہوں گے چاند تارے میں سوچیے آپ اپنے بارے میں اتنا کہہ دو کہ اپنے تک رکھیے پھیل جائے گی بات سارے میں اور دل کش ہوئی ہیں نم آنکھیں میٹھی لگتی ہیں اور کھارے میں اپنی کرتے ہیں دل ضمیر و ذہن سارے افسر ہیں اس ادارے میں الجھنوں سے نجات پنہاں ہے اک بھروسے میں اک اشارے میں سب ...

    مزید پڑھیے

    تم سناؤ گے نویدیں کتنی

    تم سناؤ گے نویدیں کتنی ہم کو تم سے تھی امیدیں کتنی ہم ہی مقروض تمہارے ٹھہرے گھر میں رکھیں ہیں رسیدیں کتنی کتنا باندھوگے ہوا میں گیسو کہہ بھی دو اور تمہیدیں کتنی میزباں گھر کی ہوئی ہے مہماں جان اک جاں سے کشیدیں کتنی خاک اب ہوگی کھلونوں کی قضا گو دکانیں ہی خریدیں کتنی

    مزید پڑھیے

    زندگی دھوپ میں بسر کی ہے

    زندگی دھوپ میں بسر کی ہے بات لمبی تھی مختصر کی ہے آ ہی جائے گا اپنے مطلب پہ بات پہلے ادھر ادھر کی ہے سانپ دیکھے ہیں آستینوں میں کیسی منزل یہ آج سر کی ہے رنج کو مجھ پہ جو تصرف ہے ایسا لگتا ہے بات گھر کی ہے درمیاں کوئی راستہ ہی نہیں بات اک دوسرے کے سر کی ہے ایک تصویر کی طرح چپ ...

    مزید پڑھیے