عیب تو ہوں گے چاند تارے میں

عیب تو ہوں گے چاند تارے میں
سوچیے آپ اپنے بارے میں


اتنا کہہ دو کہ اپنے تک رکھیے
پھیل جائے گی بات سارے میں


اور دل کش ہوئی ہیں نم آنکھیں
میٹھی لگتی ہیں اور کھارے میں


اپنی کرتے ہیں دل ضمیر و ذہن
سارے افسر ہیں اس ادارے میں


الجھنوں سے نجات پنہاں ہے
اک بھروسے میں اک اشارے میں


سب پرکھنے کو ہے کمی بیشی
سب اسی کا مرے تمہارے میں


ایسے پھرتے ہیں شام تنہا میں
جیسے ہلکی ہوا غبارے میں


اس کی قدرت کا معترف ہے صباؔ
وہ نظر میں وہی نظارے میں