صولت زیدی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    خیال گردش شام و سحر میں رہتا ہوں

    خیال گردش شام و سحر میں رہتا ہوں میں گھر میں رہتے ہوئے بھی سفر میں رہتا ہوں میں اپنے جسم پہ تنقید کر نہیں سکتا مگر یہ سچ ہے کہ مٹی کے گھر میں رہتا ہوں مجھے قیام کہاں اب مجھے تلاش نہ کر ہے میرا نام مسافر سفر میں رہتا ہوں میں ایک درد سہی پھر بھی مٹ نہیں سکتا سبب یہ ہے کہ دل چارہ گر ...

    مزید پڑھیے

    کانٹوں تمہیں پھولوں کی چبھن یاد رہے گی

    کانٹوں تمہیں پھولوں کی چبھن یاد رہے گی بھولو گے کہ روداد چمن یاد رہے گی کیا بھولنے دے گی وہ مجھے رات کی رانی وہ زلف وہ خوشبوئے بدن یاد رہے گی یہ زخم دل زار تو بھر جائے گا اک دن لیکن ترے ماتھے کی شکن یاد رہے گی تھا سایہ فگن جس پہ کوئی فتح کا پرچم وہ لاش بھی بے گور و کفن یاد رہے ...

    مزید پڑھیے

    اک بات بہت خاص تھی چہروں کے سفر میں

    اک بات بہت خاص تھی چہروں کے سفر میں ٹوٹے ہوئے آئنے ملے راہ گزر میں رہتا ہوں اجالوں کے اندھیروں کے سفر میں یہ کس نے مجھے بانٹ دیا شام و سحر میں دیوانگئ شوق کی عظمت ہے نظر میں صحراؤں کی تصویر لگا رکھی ہے گھر میں جب تک کہ نہ آ جاؤں میں ساحل کی نظر میں رہنے دے مجھے گردش تقدیر بھنور ...

    مزید پڑھیے

    رہ کے خاموش بھی اعلان بہت کرتا ہے

    رہ کے خاموش بھی اعلان بہت کرتا ہے آئنہ چہروں کا نقصان بہت کرتا ہے آؤ صحرا میں یہ دیوانے سے چل کر پوچھیں پھول کیوں چاک گریبان بہت کرتا ہے روشنی لکھ نہیں سکتا کسی قسمت میں چراغ رات آتی ہے تو احسان بہت کرتا ہے آؤ اب عقل کی میزان پہ تولیں اس کو وہ وفاداری کا اعلان بہت کرتا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ بے موسم جو پروائی بہت ہے

    یہ بے موسم جو پروائی بہت ہے سرور درد تنہائی بہت ہے شریک غم نہ ہو کوئی تو اچھا اکیلی ہو تو تنہائی بہت ہے عبث شکوہ کی بوندیں ڈھونڈھتے ہو مرے ہونٹوں کی گہرائی بہت ہے تو کیا میں دشمنوں میں آ گیا ہوں یہاں تو شور پسپائی بہت ہے وہ چلتا ہے ہمیشہ بھیڑ لے کر اسے احساس تنہائی بہت ...

    مزید پڑھیے

تمام