اک بات بہت خاص تھی چہروں کے سفر میں
اک بات بہت خاص تھی چہروں کے سفر میں
ٹوٹے ہوئے آئنے ملے راہ گزر میں
رہتا ہوں اجالوں کے اندھیروں کے سفر میں
یہ کس نے مجھے بانٹ دیا شام و سحر میں
دیوانگئ شوق کی عظمت ہے نظر میں
صحراؤں کی تصویر لگا رکھی ہے گھر میں
جب تک کہ نہ آ جاؤں میں ساحل کی نظر میں
رہنے دے مجھے گردش تقدیر بھنور میں
آ جائے اگر بال تو مٹ جاتے ہیں جوہر
میں رکھتا نہیں ٹوٹا ہوا آئنہ گھر میں
بڑھ جائے گی اے ہم سفرو دورئ منزل
گزری ہوئی باتوں کو نہ دہراؤ سفر میں
ہو پیار تو آسانی سے آ سکتا ہے صولتؔ
جنت کا مزہ چھوٹے سے ٹوٹے ہوئے گھر میں