Saud Usmani

سعود عثمانی

سعود عثمانی کی غزل

    عجب خجالت جاں ہے نظر تک آئی ہوئی

    عجب خجالت جاں ہے نظر تک آئی ہوئی کہ جیسے زخم کی تقریب رو نمائی ہوئی نظر تو اپنے مناظر کے رمز جانتی ہے کہ آنکھ کہہ نہیں سکتی سنی سنائی ہوئی برون خاک فقط چند ٹھیکرے ہیں مگر یہاں سے شہر ملیں گے اگر کھدائی ہوئی خبر نہیں ہے کہ تو بھی وہاں ملے نہ ملے اگر کبھی مرے دل تک مری رسائی ...

    مزید پڑھیے

    اپنا گریہ کس کے کانوں تک جاتا ہے

    اپنا گریہ کس کے کانوں تک جاتا ہے گاہے گاہے اپنی جانب شک جاتا ہے پکا رستہ کچی سڑک اور پھر پگڈنڈی جیسے کوئی چلتے چلتے تھک جاتا ہے یاروں اور پیاروں کے ہوتے ہوئے بھی کوئی آتا ہے اور سارا شہر مہک جاتا ہے عمر کٹی ہے شریانوں کے کٹتے کٹتے مولا کتنا گہرا یا ناوک جاتا ہے کوئی تو ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سراب کرے گا کبھی غبار کرے گا

    کبھی سراب کرے گا کبھی غبار کرے گا یہ دشت جاں ہے میاں یہ کہاں قرار کرے گا ابھی یہ بیج کے مانند پھوٹتا ہوا دکھ ہے بہت دنوں میں کوئی شکل اختیار کرے گا یہ خود پسند سا غم ہے سو یہ امید بھی کم ہے کہ اپنے بھید کبھی تجھ پہ آشکار کرے گا تمام عمر یہاں کس کا انتظار ہوا ہے تمام عمر مرا کون ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اور اکیلے ہوئے ہم گھر سے نکل کر

    کچھ اور اکیلے ہوئے ہم گھر سے نکل کر یہ لہر کہاں جائے سمندر سے نکل کر معلوم تھا ملنا ترا ممکن نہیں لیکن چاہا تھا تجھے میں نے مقدر سے نکل کر عالم میں کئی اور بھی عالم تھے سو میں نے دیکھا نہیں اس مرکز و محور سے نکل کر اب دیکھیے کس شخص کا ہم دوش بنے وہ جھونکے کی طرح میرے برابر سے نکل ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک لمحۂ موجود انتظار میں تھا

    ہر ایک لمحۂ موجود انتظار میں تھا میں اگلے پل کی طرح وقت کے غبار میں تھا ہر اک افق پہ مسلسل طلوع ہوتا ہوا میں آفتاب کے مانند رہ گزار میں تھا خود اپنے آپ میں الجھا ہوا تھا میرا وجود میں چاک چاک گریباں کے تار تار میں تھا جو اس کی خوش سخنی تک رسائی چاہتی تھی مرا وجود بھی لفظوں کی اس ...

    مزید پڑھیے

    شام سے گہرا چاند سے اجلا ایک خیال

    شام سے گہرا چاند سے اجلا ایک خیال رات ہوئی اور پھر آ پہنچا ایک خیال دن ڈوبے تو دل میں ڈوبتا جاتا ہے سورج کی مانند سنہرا ایک خیال میرے حصے میں وہ شخص بس اتنا ہے تاریکی میں جلتا بجھتا ایک خیال جھیلیں اور پرندے اس میں رہتے ہیں میری دنیا ایک دریچہ ایک خیال آخر آخر ریت میں گم ہو ...

    مزید پڑھیے

    دیوار پہ رکھا ہوا مٹی کا دیا میں

    دیوار پہ رکھا ہوا مٹی کا دیا میں سب کچھ کہا اور رات سے کچھ بھی نہ کہا میں کچھ اور بھی مسکن تھے مرے دل کے علاوہ لگتا ہے کہیں اور بھی مسمار ہوا میں اس دکھ کو تو میں ٹھیک بتا بھی نہیں پاتا میں خود کو میسر تھا مگر مل نہ سکا میں جاگا ہوں مگر خواب کی دہشت نہیں جاتی کیا دیکھتا ہوں یار ...

    مزید پڑھیے

    متاع حرف بھی خوشبو کے ماسوا کیا ہے

    متاع حرف بھی خوشبو کے ماسوا کیا ہے ہوا کے رخ پہ نہ جاؤں تو راستا کیا ہے میں زرد بیج ہوں اور سبز ہونا چاہتا ہوں مری زمیں تری مٹی کا مشورہ کیا ہے یہ میری کاغذی کشتی ہے اور یہ میں ہوں خبر نہیں کہ سمندر کا فیصلہ کیا ہے بکھر رہا ہوں تری طرح میں بھی اے زر گل سو تجھ سے پوچھتا ہوں تیرا ...

    مزید پڑھیے

    گزر چلی ہے شب دل فگار آخری بار

    گزر چلی ہے شب دل فگار آخری بار بچھڑنے والے ہیں یاروں سے یار آخری بار دمک رہا ہے سحر کی جبیں پہ بوسۂ شب تھپک رہی ہے صبا روئے یار آخری بار ذرا سی دیر کو ہے پتیوں پہ شیشۂ نم گزر رہی ہے کرن آر پار آخری بار یہ بات خیموں کے جلتے دیے بھی جانتے تھے کہ ہم کو بجھنا ہے ترتیب وار آخری ...

    مزید پڑھیے

    نظروں کی طرح لوگ نظارے کی طرح ہم

    نظروں کی طرح لوگ نظارے کی طرح ہم بھیگی ہوئی پلکوں کے کنارے کی طرح ہم یہ روپ تو سورج کو بھی حاصل نہیں ہوتا کچھ دیر رہے صبح کے تارے کی طرح ہم ہم نے بھی تو اک عمر یہ غم سینت کے رکھے اب کیا ہے جو بھاری ہیں خسارے کی طرح ہم اک قوم ہے چاندی کی جو مٹی پہ کھنچی ہے صحرا میں ہیں بہتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3