Saud Usmani

سعود عثمانی

سعود عثمانی کے تمام مواد

23 غزل (Ghazal)

    عجب خجالت جاں ہے نظر تک آئی ہوئی

    عجب خجالت جاں ہے نظر تک آئی ہوئی کہ جیسے زخم کی تقریب رو نمائی ہوئی نظر تو اپنے مناظر کے رمز جانتی ہے کہ آنکھ کہہ نہیں سکتی سنی سنائی ہوئی برون خاک فقط چند ٹھیکرے ہیں مگر یہاں سے شہر ملیں گے اگر کھدائی ہوئی خبر نہیں ہے کہ تو بھی وہاں ملے نہ ملے اگر کبھی مرے دل تک مری رسائی ...

    مزید پڑھیے

    اپنا گریہ کس کے کانوں تک جاتا ہے

    اپنا گریہ کس کے کانوں تک جاتا ہے گاہے گاہے اپنی جانب شک جاتا ہے پکا رستہ کچی سڑک اور پھر پگڈنڈی جیسے کوئی چلتے چلتے تھک جاتا ہے یاروں اور پیاروں کے ہوتے ہوئے بھی کوئی آتا ہے اور سارا شہر مہک جاتا ہے عمر کٹی ہے شریانوں کے کٹتے کٹتے مولا کتنا گہرا یا ناوک جاتا ہے کوئی تو ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سراب کرے گا کبھی غبار کرے گا

    کبھی سراب کرے گا کبھی غبار کرے گا یہ دشت جاں ہے میاں یہ کہاں قرار کرے گا ابھی یہ بیج کے مانند پھوٹتا ہوا دکھ ہے بہت دنوں میں کوئی شکل اختیار کرے گا یہ خود پسند سا غم ہے سو یہ امید بھی کم ہے کہ اپنے بھید کبھی تجھ پہ آشکار کرے گا تمام عمر یہاں کس کا انتظار ہوا ہے تمام عمر مرا کون ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اور اکیلے ہوئے ہم گھر سے نکل کر

    کچھ اور اکیلے ہوئے ہم گھر سے نکل کر یہ لہر کہاں جائے سمندر سے نکل کر معلوم تھا ملنا ترا ممکن نہیں لیکن چاہا تھا تجھے میں نے مقدر سے نکل کر عالم میں کئی اور بھی عالم تھے سو میں نے دیکھا نہیں اس مرکز و محور سے نکل کر اب دیکھیے کس شخص کا ہم دوش بنے وہ جھونکے کی طرح میرے برابر سے نکل ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک لمحۂ موجود انتظار میں تھا

    ہر ایک لمحۂ موجود انتظار میں تھا میں اگلے پل کی طرح وقت کے غبار میں تھا ہر اک افق پہ مسلسل طلوع ہوتا ہوا میں آفتاب کے مانند رہ گزار میں تھا خود اپنے آپ میں الجھا ہوا تھا میرا وجود میں چاک چاک گریباں کے تار تار میں تھا جو اس کی خوش سخنی تک رسائی چاہتی تھی مرا وجود بھی لفظوں کی اس ...

    مزید پڑھیے

تمام