راز دل جو آدمی دل میں چھپا سکتا نہیں
راز دل جو آدمی دل میں چھپا سکتا نہیں وہ کسی کو راز داں اپنا بنا سکتا نہیں دور گردوں لاکھ چاہے امتحاں لیتا رہے چشم تر سے میں حدیث غم سنا سکتا نہیں اس طرح مجھ کو مٹایا اس ستم ایجاد نے اب زمانہ بھی نشاں میرا مٹا سکتا نہیں کیوں نہ اپنی ہی حدوں میں رہ کے جینا سیکھ لیں کوئی اپنے آپ سے ...