Satyapal Kaushik Suroor

ستیہ پال کوشک سرور

ستیہ پال کوشک سرور کی غزل

    راز دل جو آدمی دل میں چھپا سکتا نہیں

    راز دل جو آدمی دل میں چھپا سکتا نہیں وہ کسی کو راز داں اپنا بنا سکتا نہیں دور گردوں لاکھ چاہے امتحاں لیتا رہے چشم تر سے میں حدیث غم سنا سکتا نہیں اس طرح مجھ کو مٹایا اس ستم ایجاد نے اب زمانہ بھی نشاں میرا مٹا سکتا نہیں کیوں نہ اپنی ہی حدوں میں رہ کے جینا سیکھ لیں کوئی اپنے آپ سے ...

    مزید پڑھیے

    وارفتگئ شوق چھپائی نہ جا سکی

    وارفتگئ شوق چھپائی نہ جا سکی چہرے سے دل کی بات مٹائی نہ جا سکی آنکھوں میں آ گئیں سبھی دل کی کہانیاں صد حیف ان سے آنکھ ملائی نہ جا سکی ایسے حواس گم ہوئے کچھ ان کے سامنے کہنے کی بات لب پہ بھی لائی نہ جا سکی مرنے کے بعد میرے بنی بھی تو کیا بنی جو زندگی میں بات بنائی نہ جا سکی محویت ...

    مزید پڑھیے

    وفا کے شہر میں مقبول تھی صدا کتنی

    وفا کے شہر میں مقبول تھی صدا کتنی مگر نہ پہنچی یہ ان تک تھی نارسا کتنی تمام عمر جلے آتش ندامت میں ملی ہے پیار کے اظہار کی سزا کتنی نکل کے صحن چمن سے نہ پھر کبھی پلٹی حسین پھولوں کی خوشبو تھی بے وفا کتنی میں بن کے تیز ہوا چل رہا ہوں مدت سے ذرا نگاہ تو ڈالو چھٹی گھٹا کتنی وفا ...

    مزید پڑھیے