Satyapal Kaushik Suroor

ستیہ پال کوشک سرور

ستیہ پال کوشک سرور کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    راز دل جو آدمی دل میں چھپا سکتا نہیں

    راز دل جو آدمی دل میں چھپا سکتا نہیں وہ کسی کو راز داں اپنا بنا سکتا نہیں دور گردوں لاکھ چاہے امتحاں لیتا رہے چشم تر سے میں حدیث غم سنا سکتا نہیں اس طرح مجھ کو مٹایا اس ستم ایجاد نے اب زمانہ بھی نشاں میرا مٹا سکتا نہیں کیوں نہ اپنی ہی حدوں میں رہ کے جینا سیکھ لیں کوئی اپنے آپ سے ...

    مزید پڑھیے

    وارفتگئ شوق چھپائی نہ جا سکی

    وارفتگئ شوق چھپائی نہ جا سکی چہرے سے دل کی بات مٹائی نہ جا سکی آنکھوں میں آ گئیں سبھی دل کی کہانیاں صد حیف ان سے آنکھ ملائی نہ جا سکی ایسے حواس گم ہوئے کچھ ان کے سامنے کہنے کی بات لب پہ بھی لائی نہ جا سکی مرنے کے بعد میرے بنی بھی تو کیا بنی جو زندگی میں بات بنائی نہ جا سکی محویت ...

    مزید پڑھیے

    وفا کے شہر میں مقبول تھی صدا کتنی

    وفا کے شہر میں مقبول تھی صدا کتنی مگر نہ پہنچی یہ ان تک تھی نارسا کتنی تمام عمر جلے آتش ندامت میں ملی ہے پیار کے اظہار کی سزا کتنی نکل کے صحن چمن سے نہ پھر کبھی پلٹی حسین پھولوں کی خوشبو تھی بے وفا کتنی میں بن کے تیز ہوا چل رہا ہوں مدت سے ذرا نگاہ تو ڈالو چھٹی گھٹا کتنی وفا ...

    مزید پڑھیے