وصال

خوشبو کی آواز سنی
غنچہ لب کے کھلتے ہی
پانی پر کچھ نقش بنے
پرتو شاخ کے ہلتے ہی
ساری باتیں بھول گئے
اس سے آنکھیں ملتے ہی