Sarmad Sahbai

سرمد صہبائی

ممتاز جدید پاکستانی شاعر اور ڈرامہ نگار

A leading modern Urdu poet and playwright from Pakistan.

سرمد صہبائی کی نظم

    ایک وجودی دوست کے نام

    تم نے جتنے بھی بدلے تھے اپنے آپ سے اور پھر اپنے جیسوں سے اک اک کر کے پورے دل سے چکا بھی لیے ہیں اپنے آپ سے گتھم گتھا ہونے میں ہی سب جنگوں کی لذت ہے لذت، جس کا شاید کچھ بھی خرچ نہیں ہے اور یہ جنگ کہ جس میں کچھ ایسی نظموں کا مال غنیمت مل جاتا ہے جس پر اچھی خاصی عمر گزر جاتی ہے لیکن ...

    مزید پڑھیے

    میری تاریخ کا لنڈا بازار

    ساری دکانیں اک اک کر کے گھوم آیا ہوں لیکن اب تک ننگا ہوں سارے سورما شاید میرے قد سے بہت بڑے تھے ان کے کپڑے میرے جسم پہ جانے کیسے فٹ آئیں گے ایسی ایسی ہیبت ناک ذرہ بکتر میں چھپ کر میں شاید گم ہو جاؤں اس تاریخ کے میلوں پھیلے بازاروں میں میرے ناپ کا کوئی کوٹ نہیں ہے شاید میرے قد کا ...

    مزید پڑھیے

    پل بھر کا بہشت

    ایک وہ پل جو شہر کی خفیہ مٹھی میں جگنو بن کر دھڑک رہا ہے اس کی خاطر ہم عمروں کی نیندیں کاٹتے رہتے ہیں یہ وہ پل ہے جس کو چھو کر تم دنیا کی سب سے دل کش لذت سے لبریز اک عورت بن جاتی ہو اور میں ایک بہادر مرد ہم دونوں آدم اور حوا پل کے بہشت میں رہتے ہیں اور پھر تم وہی ڈری ڈری سی بسوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    ہاں میری محبوبہ

    تو نہ تو کوئی بھید ہے اور نہ ہی بھید بھری تھیلی کا چھٹا ہوا کوئی عین محبوبہ ہاں میری محبوبہ تیرا نام پتہ اور شجرۂ نسب تو جانتے ہیں ہم اندر باہر ظاہر باطن دونوں سمت ہی آنے جانے والے ہیں ہم تیرے گھر کے بھیدی ہیں او بھیدن باری کبھی حقیقی کبھی مجازی طرح طرح سے تیرے عام سے جسم کی لذت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2