سردار سوز کی غزل

    در مے کدہ ہے کھلا ہوا سر چرخ آج گھٹا بھی ہے

    در مے کدہ ہے کھلا ہوا سر چرخ آج گھٹا بھی ہے چلے دور ساقیٔ دل ربا کہ چمن میں رقص صبا بھی ہے غم زندگی سہی جاں گسل مگر اس سے کوئی بچا بھی ہے یہی غم ہے راز نشاط دل یہی زندگی کا مزا بھی ہے یہی زخم دل جو نصیب ہے یہی سوز دل کا نقیب ہے یہ مرے خلوص کا رنگ ہے کسی نازنیں کی عطا بھی ہے ہے مری ...

    مزید پڑھیے

    ان کو دیکھا تو طبیعت میں روانی آئی

    ان کو دیکھا تو طبیعت میں روانی آئی دل کے اجڑے ہوئے گلشن پہ جوانی آئی پیاس کیا اس کی بجھائیں گے کوئی عارض و لب لب دریا نہ جسے پیاس بجھانی آئی گرمیٔ رنج و الم ہی میں بسر کی ہم نے زندگی میں تو کوئی رت نہ سہانی آئی اس کا عنوان ترا نام ہی رکھا ہم نے بھولی بسری جو کوئی یاد کہانی ...

    مزید پڑھیے

    میں فرط مسرت سے ڈر ہے کہ نہ مر جاؤں

    میں فرط مسرت سے ڈر ہے کہ نہ مر جاؤں لکھا ہے مجھے اس نے میں حد سے گزر جاؤں اک بار ہی ہو جائے ہو جائے جو ہونا ہے اتروں میں ترے دل میں یا دل سے اتر جاؤں جس راہ میں بھی دیکھوں میں نقش قدم ان کا مجھ پر ہے ادب لازم اک پل تو ٹھہر جاؤں وہ بڑھ کے لگا لیں گے خود مجھ کو گلے اپنے جو سامنے میں ان ...

    مزید پڑھیے

    تصورات کی دنیا سجائے بیٹھے ہیں

    تصورات کی دنیا سجائے بیٹھے ہیں کسی کی آس کو دل سے لگائے بیٹھے ہیں فریب عمر دو روزہ کا کھائے بیٹھے ہیں بتائیں کیا کہ جو صدمہ اٹھائے بیٹھے ہیں نہ جانے کس گھڑی آ جائیں ڈھونڈتے ہم کو چراغ دن میں بھی در پر جلائے بیٹھے ہیں سنا ہے جب سے دعائیں قبول ہوتی ہیں دعا کو ہاتھ ہم اپنے اٹھائے ...

    مزید پڑھیے

    افسوس کیا جو ہم بھی تمہارے نہیں رہے

    افسوس کیا جو ہم بھی تمہارے نہیں رہے تم بھی کسی کے ہو کے ہمارے نہیں رہے اب شکوۂ فریب محبت نہ کیجیے ہم بھی کسی کی آنکھ کے تارے نہیں رہے یہ حسن اتفاق ہے پھر مل گئے ہیں وہ یہ اور بات ہے کہ ہمارے نہیں رہے تم بھی تعلقات کی حد سے گزر گئے ہم بھی کسی کو جان سے پیارے نہیں رہے جب سے چلے گئے ...

    مزید پڑھیے

    ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں مجھے

    ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں مجھے افشائے راز عشق کی جرأت نہیں مجھے جلوے ہیں ان کے نو بہ نو میری نگاہ میں اب ان کو غم یہ ہے غم فرقت نہیں مجھے رکھنا ہے ان کے پاؤں پہ جا کر سر نیاز رک جا اجل کیا اتنی بھی مہلت نہیں مجھے شوریدگیٔ عشق کہاں لے کے آ گئی پھولوں سے بھی جہاں کوئی رغبت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک دل یہاں ہے محبت سے عاری

    ہر اک دل یہاں ہے محبت سے عاری تمہیں کو مبارک یہ دنیا تمہاری انہیں ہم سے بڑھ کے ہے غیروں کی پروا نباہیں گے کب تک ہمیں وضع داری رہا ہے یہاں پر نہ کوئی رہے گا جو ہے آج اس کی تو کل اپنی باری ابھی تک نہ بدلی محبت کی قسمت ابھی تک محبت میں ہے بے قراری قدم رنجہ فرما رہے ہیں وہ آخر خبر لا ...

    مزید پڑھیے

    گزرا ہوا زمانہ پھر یاد آ رہا ہے

    گزرا ہوا زمانہ پھر یاد آ رہا ہے بھولا ہوا فسانہ پھر یاد آ رہا ہے جو پھول بن گیا ہے ہونٹوں پر اس کے آ کر وہ حرف محرمانہ پھر یاد آ رہا ہے جس میں تھے چاند تارے محبوب تھے ہمارے کیوں وہ نگار خانہ پھر یاد آ رہا ہے وہ دو دلوں کو جس نے ہم راز کر دیا تھا وہ راز دلبرانہ پھر یاد آ رہا ہے جس ...

    مزید پڑھیے

    بجھے چراغ جلانے میں دیر لگتی ہے

    بجھے چراغ جلانے میں دیر لگتی ہے نصیب اپنا بنانے میں دیر لگتی ہے وطن سے دور مسافر چلے تو جاتے ہیں وطن کو لوٹ کے آنے میں دیر لگتی ہے تعلقات تو اک پل میں ٹوٹ جاتے ہیں کسی کو دل سے بھلانے میں دیر لگتی ہے بکھر تو جاتے ہیں پل بھر میں دل کے سب ٹکڑے مگر یہ ٹکڑے اٹھانے میں دیر لگتی ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ ہو ماضی دامن گیر

    لاکھ ہو ماضی دامن گیر مستقبل کی دیکھ لکیر سب سے محبت کرنا سیکھ کہہ کے گیا کل ایک فقیر سب اللہ کے بندے ہیں کوئی نہیں دنیا میں حقیر عہد جوانی بیت گیا کر اب جینے کی تدبیر کوہ کن اب بھی زندہ ہے لا نہ سکا جو جوئے شیر کیسے میں اس کو شعر کہوں جس میں نہ ہو کوئی تاثیر دل کش ہیں کردار ...

    مزید پڑھیے