سردار سوز کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    در مے کدہ ہے کھلا ہوا سر چرخ آج گھٹا بھی ہے

    در مے کدہ ہے کھلا ہوا سر چرخ آج گھٹا بھی ہے چلے دور ساقیٔ دل ربا کہ چمن میں رقص صبا بھی ہے غم زندگی سہی جاں گسل مگر اس سے کوئی بچا بھی ہے یہی غم ہے راز نشاط دل یہی زندگی کا مزا بھی ہے یہی زخم دل جو نصیب ہے یہی سوز دل کا نقیب ہے یہ مرے خلوص کا رنگ ہے کسی نازنیں کی عطا بھی ہے ہے مری ...

    مزید پڑھیے

    ان کو دیکھا تو طبیعت میں روانی آئی

    ان کو دیکھا تو طبیعت میں روانی آئی دل کے اجڑے ہوئے گلشن پہ جوانی آئی پیاس کیا اس کی بجھائیں گے کوئی عارض و لب لب دریا نہ جسے پیاس بجھانی آئی گرمیٔ رنج و الم ہی میں بسر کی ہم نے زندگی میں تو کوئی رت نہ سہانی آئی اس کا عنوان ترا نام ہی رکھا ہم نے بھولی بسری جو کوئی یاد کہانی ...

    مزید پڑھیے

    میں فرط مسرت سے ڈر ہے کہ نہ مر جاؤں

    میں فرط مسرت سے ڈر ہے کہ نہ مر جاؤں لکھا ہے مجھے اس نے میں حد سے گزر جاؤں اک بار ہی ہو جائے ہو جائے جو ہونا ہے اتروں میں ترے دل میں یا دل سے اتر جاؤں جس راہ میں بھی دیکھوں میں نقش قدم ان کا مجھ پر ہے ادب لازم اک پل تو ٹھہر جاؤں وہ بڑھ کے لگا لیں گے خود مجھ کو گلے اپنے جو سامنے میں ان ...

    مزید پڑھیے

    تصورات کی دنیا سجائے بیٹھے ہیں

    تصورات کی دنیا سجائے بیٹھے ہیں کسی کی آس کو دل سے لگائے بیٹھے ہیں فریب عمر دو روزہ کا کھائے بیٹھے ہیں بتائیں کیا کہ جو صدمہ اٹھائے بیٹھے ہیں نہ جانے کس گھڑی آ جائیں ڈھونڈتے ہم کو چراغ دن میں بھی در پر جلائے بیٹھے ہیں سنا ہے جب سے دعائیں قبول ہوتی ہیں دعا کو ہاتھ ہم اپنے اٹھائے ...

    مزید پڑھیے

    افسوس کیا جو ہم بھی تمہارے نہیں رہے

    افسوس کیا جو ہم بھی تمہارے نہیں رہے تم بھی کسی کے ہو کے ہمارے نہیں رہے اب شکوۂ فریب محبت نہ کیجیے ہم بھی کسی کی آنکھ کے تارے نہیں رہے یہ حسن اتفاق ہے پھر مل گئے ہیں وہ یہ اور بات ہے کہ ہمارے نہیں رہے تم بھی تعلقات کی حد سے گزر گئے ہم بھی کسی کو جان سے پیارے نہیں رہے جب سے چلے گئے ...

    مزید پڑھیے

تمام