Saran Balrampuri

سرن بلرامپوری

سرن بلرامپوری کی غزل

    دامن تہیں کئے ہوئے سینہ ابھار کے

    دامن تہیں کئے ہوئے سینہ ابھار کے جاتا ہے کوئی قرض گلستاں اتار کے پھولوں کا ہار رکھ دو گلے سے اتار کے دن لد گئے گلوں کے اب آئے ہیں خار کے خاموش ہو گیا کوئی آنکھیں پسار کے لمحے ہوئے نہ ختم ترے انتظار کے وہ کیا گئے کہ روح گلستاں نکل گئی آئی نہیں خزاں کہ گئے دن بہار کے ہر ایک گام پر ...

    مزید پڑھیے

    شام جو دیکھی رات سمجھ لی

    شام جو دیکھی رات سمجھ لی بنا بتائے بات سمجھ لی میں نے اپنی بات کہی تھی تم نے اپنی بات سمجھ لی ہٹ گیا طوفاں خود ہی پیچھے جب اپنی اوقات سمجھ لی دیکھتی رہ گئی آنکھیں شاید دل نے دل کی بات سمجھ لی کٹ گیا غم کیسے مت پوچھو بس اس کی سوغات سمجھ لی ہو گیا چپ کیوں رونے والا ہجر کی شاید ...

    مزید پڑھیے

    راہ میں جب مے خانہ پڑا ہے

    راہ میں جب مے خانہ پڑا ہے دل کو بہت سمجھانا پڑا ہے گلشن گلشن آئے تھے لیکن صحرا صحرا جانا پڑا ہے خیر ہو یا رب ہوش و خرد کی راہ میں پھر مے خانہ پڑا ہے کل جو چھلکتا تھا محفل میں آج سر مے خانہ پڑا ہے کام نہ دوانہ پن آیا ہوش میں پھر سے آنا پڑا ہے گلشن میں روتے ہو سرنؔ کیوں رونے کو ...

    مزید پڑھیے