راہ میں جب مے خانہ پڑا ہے
راہ میں جب مے خانہ پڑا ہے
دل کو بہت سمجھانا پڑا ہے
گلشن گلشن آئے تھے لیکن
صحرا صحرا جانا پڑا ہے
خیر ہو یا رب ہوش و خرد کی
راہ میں پھر مے خانہ پڑا ہے
کل جو چھلکتا تھا محفل میں
آج سر مے خانہ پڑا ہے
کام نہ دوانہ پن آیا
ہوش میں پھر سے آنا پڑا ہے
گلشن میں روتے ہو سرنؔ کیوں
رونے کو ویرانہ پڑا ہے