Sara Shagufta

سارا شگفتہ

اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف پاکستانی شاعرہ ۔ کم عمری میں خود کشی کی۔

Famous Pakistani woman poet known for her unconventional views on society. Committed suicide at a young age.

سارا شگفتہ کی نظم

    کیسے ٹہلتا ہے چاند

    کیسے ٹہلتا ہے چاند آسمان پہ جیسے ضبط کی پہلی منزل آواز کے علاوہ بھی انسان ہے آنکھوں کو چھو لینے کی قیمت پہ اداس مت ہو قبر کی شرم ابھی باقی ہے ہنسی ہماری موت کی شہادت ہے لحد میں پیدا ہونے والے بچے ہماری ماں آنکھ ہے قبر تو مٹی کا مکر ہے پھر پرندے سورج سے پہلے کسی کا ذکر کرتے ہیں آواز ...

    مزید پڑھیے

    موت کی تلاشی مت لو

    بادلوں میں ہی میری تو بارش مر گئی ابھی ابھی بہت خوش لباس تھا وہ میری خطا کر بیٹھا کوئی جائے تو چلی جاؤں کوئی آئے تو رخصت ہو جاؤں میرے ہاتھوں میں کوئی دل مر گیا ہے موت کی تلاشی مت لو انسان سے پہلے موت زندہ تھی ٹوٹنے والے زمین پر رہ گئے میں پیڑ سے گرا سایہ ہوں آواز سے پہلے گھٹ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نثری نظم

    شاعری جھنکار نہیں جو تال پر ناچتی رہے گیا وقت جب خواجہ سرا ٹوٹی کمان ہوتے تھے اور موت پر تالیاں پیٹا کرتے تھے پازیب پہن کر میدان میں نہیں بھاگ سکتے یہ کہیں بھی ساتھ چھوڑ سکتی ہے غار میں چنی چنائی جگہ ہے دار ہے با مشقت قیدی ہے لیکن نظم میں نہ غار ہے نہ دار ہے نہ مشقت ہے پھر بھی ایک ...

    مزید پڑھیے

    آتش دان

    آتش دانوں سے اپنے دہکتے ہوئے سینے نکال لو ورنہ آخر دن آگ اور لکڑی کو اشرف المخلوق بنا دیا جائے گا

    مزید پڑھیے

    چاند کا قرض

    ہمارے آنسوؤں کی آنکھیں بنائی گئیں ہم نے اپنے اپنے تلاطم سے رسہ کشی کی اور اپنا اپنا بین ہوئے ستاروں کی پکار آسمان سے زیادہ زمین سنتی ہے میں نے موت کے بال کھولے اور جھوٹ پہ دراز ہوئی نیند آنکھوں کے کنچے کھیلتی رہی شام دوغلے رنگ سہتی رہی آسمانوں پہ میرا چاند قرض ہے میں موت کے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    سائے کی خاموشی

    سائے کی خاموشی صرف زمین سہتی ہے کھوکھلا پیڑ نہیں یا کھوکھلی ہنسی نہیں اور پھر انجان اپنی انجانی ہنسی میں ہنسا قہقہے کا پتھر سنگریزوں میں تقسیم ہو گیا سائے کی خاموشی اور پھول نہیں سہتے تم سمندر کو لہروں میں ترتیب مت دو کہ تم خود اپنی ترتیب نہیں جانتے تم زمین پہ چلنا کیا جانو کہ ...

    مزید پڑھیے

    آدھا کمرہ

    اس نے اتنی کتابیں چاٹ ڈالیں کہ اس کی عورت کے پیر کاغذ کی طرح ہو گئے وہ روز کاغذ پہ اپنا چہرہ لکھتا اور گندہ ہوتا اس کی عورت جو خاموشی کاڑھے بیٹھی تھی کاغذوں کے بھونکنے پر سارتر کے پاس گئی تم راںؔ بو اور فرائڈؔ سے بھی مل آئے ہو کیا سیفوؔ میری سیفوؔ میرابائیؔ کی طرح مت بولو میں سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    سنگ میل پہروں چلتا ہے

    آسمان کے سینے میں غم چرخا کات رہا ہے سنگ میل پہروں چلتا ہے اور ساکت ہے رات مجھ سے پہلے جاگ گئی ہے لباس پر پڑے ہوئے دھبے میرے بچوں کے دکھ تھے میرے لہو کو تنہائیاں چاٹ رہی ہیں شہر کی منڈیر سے تنکے چرائے تھے سورج نے دکھ بنا دئے میرے سپنوں کا داغ آنکھیں ہیں میری قبر مجھے چھپ کر دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    شیلی بیٹی کے نام

    تجھے جب بھی کوئی دکھ دے اس دکھ کا نام بیٹی رکھنا جب میرے سفید بال تیرے گالوں پہ آن ہنسیں رو لینا میرے خواب کے دکھ پہ سو لینا جن کھیتوں کو ابھی اگنا ہے ان کھیتوں میں میں دیکھتی ہوں تیری انگیا بھی بس پہلی بار ڈری بیٹی میں کتنی بار ڈری بیٹی ابھی پیڑوں میں چھپے تیرے کمان ہیں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں دو جڑواں بہنیں

    جب ہمارے گناہوں پہ وقت اترے گا بندے کھرے ہو جائیں گے پھر ہم توبہ کے ٹانکوں سے خدا کا لباس سئیں گے تم نے سمندر رہن رکھ چھوڑا اور گھونسلوں سے چرایا ہوا سونا بچے کے پہلے دن پہ مل دیا گیا تم دکھ کو پیوند کرنا میرے پاس ادھار زیادہ ہے اور دکان کم آنکھیں دو جڑواں بہنیں ایک میرے گھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2